* نہیں کیا تھا کبھی ایسی دل لگی میں ن *
نہیں کیا تھا کبھی ایسی دل لگی میں نے
" تمام عمر نبھائی ہے دوستی میں نے"
گزار دی ہے ہنس ہنس کے زندگی میں نے
نہیں دکھائی کبھی اپنی بے بسی میں نے
تمام عمر گزاری ہے اس کی یادوں میں
جلا کے دل کوکیا گھر میں روشنی میں نے
خوشی سے جھوم اٹھا دل کا گوشہ گوشہ بھی
تمہارے آنے کی جب یہ خبر سنی میں نے
پرانی یادوں نے دل کو جھنجھوڑ ڈالا ہے
جو دیکھا دور سے اس یار کی گلی میں نے
جواز ڈھونڈ رہا تھا ملا ہے غالب سے
بھگو کے روٹی سے پی لی شراب بھی میں نے
تمھارے نام پہ محفل سجی ہے آج نسیم
تمھا رے صدقے میں کی ہے یہ شاعری میں نے
مرے وجود میں وہ بس گیا ہے کچھ ایسے
بدن میں تیرتے دیکھی ہے گدگدی میں نے
************ |