مہتاب قدر۔جدہ
ہاں عرش پہ نام اُنکا تحریر ازل سے ہے
سرکار ِ دو عالم کی تشہیر ازل سے ہے
جس عشق کے پردے میں ہو کار ِہوس شامل
وہ عشق امیروں کی جاگیر ازل سے ہے
جنت سے جو بچھڑے تو آباد ہوئی دنیا
تخریب کے پردے میں تعمیر ازل سے ہے
ہے دیکھنا اپنوں میں ،اب کون ہے بختاور
لکھی ہوئی روحوں کی تقدیر ازل سے ہے
اللہ پکارو تو بگڑی ہوئی بنتی ہے
اِس لفظ میں راحت کی تاثیر ازل سے ہے
مہتاب ؔتعارف میں تاخیر مقدّر تھی
پھر کیسے کہیں دل میں تصویر ازل سے ہے
مہتاب قدر
Mahtab Qadr
Urdu Edition Incharge
India News Network INN
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸