غزل
مہتاب قدر
غم دل کے بسیروں میں آباد بہت سے ہیں
بھولے تونہیں کچھ بھی ، پر یاد بہت سے ہیں
ہر شخص نے اپنے سے اوپر ہی نظر رکھی
اس واسطے دنیا میں ناشاد بہت سے ہیں
اُڑتے ہوئے طائر کے پر تم نے گنے ہوں گے
اندیشہ! مرے دل کو ، صیاد بہت سے ہیں
کس بستی میں جاتے ہیں ،وہ لوگ جو مرتے ہیں
اُس بستی میں اپنے بھی آباد بہت سے ہیں
کچھ رات کے جگنوہیں،کچھ صبح سی کرنیں ہیں
یادو ں کے دئیے دل میں آباد بہت سے ہیں
رنجش بھی اُٹھاتے ہیں ،خوشحال بھی لگتے ہیں
مہتابؔ یہاں اپنے ہمزاد بہت سے ہیں
مہتاب قدر
Mahtab Qadr
Urdu Edition Incharge