دکنی نظم
مہتاب قدر
میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا
کیوں اپنا پٹارا کھولا تھا
ہاں عمر کا انکی اندازہ
چالیس تلک بھی سولا تھا
بارش میں بھگے تو راز کھلا
ماشہ وہ نہیں تھا تولا تھا
میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا
کب امّاں کو اماں سمجھے تھے
کب باوا کو باوابولے تھے
دنیامیں میں انہی کی اک جورو
بس حور پری ہے سوچے تھے
اب بیٹا غٹرغوں کرتاہے
اور منہ پہ اکڑفوں کرتا ہے
تب کائیکو دکھوں کے یہ تڑکاں
میں پہلے کا پہلیج بولا تھا
آزاد ویزا کے چکر میں
مت آو کہا تھا سالوں کو
آتی ہے سمجھ میں جلدی کب
ہر بات یہ مستی پالوں کو
اب آ کو یہاں پر پھنس گئیں ناں
میں پہلے کا پہلیج بولا تھا
نکو یہ گلابی لاڑاں بھی
مہتاب ٹپیکل باتاں بھی
کیوں چھوڑ کے اپنے لہجے کو
تم شعر سناریں گا گا کو
کچھ داد ملی نہ ریّالاں،
اب تھی سوبھی عزت جاری ناں
تم بات کسی کی سنتیں کاں
،میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸