donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Malikzada Manzoor Ahmad
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جسم پر تارِ گریباں بھی نہیں *
ملک زادہ منظور احمد

کرسٹن کیلر

جسم پر تارِ گریباں بھی نہیں 
ہاتھ میں پرزہ داماں بھی نہیں
یہی شاید جنون معتبر ہے اس زمانے میں
بہار آئی تو پر زے اڑ گئے جیب وگریباں کے
’’میں‘‘
میں وہ فن کارکہ تخیل کے آئینے میں
حسن افکار کے سورنگ بھرے ہیں میں نے
حسن کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا
اپنے ہی عشق پہ الزام دھرے ہیں میں نے
گر کبھی جانب میخانہ گئے میرے قدم
تلخی زیست بھی شامل رہی پیمانے میں
تشنگی لب جمہورسے غافل نہ ہوا
نہ تو میخانہ کے باہر نہ تو میخانے میں
حسن نے میرے لئے جب بھی بکھیرے گیسو
میری نظروں میں پھری کا کل گیتی کی شکن
قد وگیسو سے اٹھا دارورسن کافتنہ
غم جاناں نے سکھائے غم دوراں کے چلن
گر کبھی حسن کی جاگی ہے زلیخا نفسی
کھینچ کے بیٹھ گیا اسوہ یوسف کا حصار
چاک داماں جو ہواتھا اسی پیرا ہن کی 
بوئے عفت سے میں لایا رخ فردا پہ نکھار
لاکھ آوارہ گیسو و شہید رخسار
وقت پڑنے پہ بڑا کام کیاہے میں نے
نبض دوراں میں جودوڑا کبھی زہرابِ جنوں
بن کے سقراط اسے ہنس کے پیاہے میں نے
نجد کے زرے ہیں شاہد جو بڑھاجوش جنوں
لیلی وقیس کے افسانے بنائے میںنے
گر کبھی میں نے جلائی ہے یقیں کی قندیل
نار نمرود میں بھی پھول کھلائے میں نے
میرے افکار کی لے بانگ درابانگ جرس
میرے انفاس کی خوشبو رخ دوراں کا سنگار
کبھی اشکوں سے بجھایا ہے کبھی آہوں سے
گردش وقت کے دامن سے اڑے جب بھی شرار
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 466