* ہم تو خود کو تباہ کرتے ہیں *
غزل
ہم تو خود کو تباہ کرتے ہیں
زندگی سے نباہ کرتے ہیں
آپ کو چاہتے ہیں ہم ایسے
جیسے کوئی گناہ کرتے ہیں
خشمگیں ہے نظر زمانے کی
ہم نفس انتباہ کرتے ہیں
بے رُخی جھیلتے ہیں آنکھوں کی
سوزشِ دل سے آہ کرتے ہیں
دور تک درد کی فصیلیں ہیں
جس طرف ہم نگاہ کرتے ہیں
ہم نہ ڈھونڈیں گے گمشدہ لمحے
آپ ضد خوامخواہ کرتے ہیں
ملکہ خورشید
Flat No.6
Qaisar Chamber
Wazir Hasan Road
Lucknow-226001(U.P)
Mob: 9415010614
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|