donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mansoor Umar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اب کے سوکھے کھیت کی فصلیں کاٹ رہے ہ *
غزل

اب کے سوکھے کھیت کی فصلیں کاٹ رہے ہیں ہم بھی
اندر اندر جسم کو اپنے چاٹ رہے ہیں ہم بھی
پیاس کے مارے آ آ کے ہوتے رہتے سیراب
سب کو یکجا کرنے والے گھاٹ رہے ہیں ہم بھی
تیرنے والے کی امیدوں کے مرکز تھے اے یار
گائوں کے گہرے پوکھر کے وہ جاٹ رہے ہیں ہم بھی
شہر کی رنگینی میں آکر کھودی اپنی قیمت
پیڑ کی چھائوں میں بچھنے والی کھاٹ رہے ہیں ہم بھی
اس کے بازو کاٹ کے اک دن کر ڈالا آزاد
یہ نہ جانا اپنے ہی پر کاٹ رہے ہیں ہم بھی
بیٹھ کے مخمل پر اپنی پہچان کرانے والے
مفلس کا تن ڈھانکنے والی ٹاٹ رہے ہیں ہم بھی
کالی راتوں کا خوگر منصور ہے انساں ورنہ
منزل تک جائے وہ روشن باٹ رہے ہیں ہم بھی

 ڈاکٹر)  منصور عمر)

Urdu Bazar, Neem Chauk
Darbhanga-846004
Mob: 9431085812
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 331