* پیشِ نگاہ یاس کا منظر ہے آج کل *
غزل
پیشِ نگاہ یاس کا منظر ہے آج کل
میں کیا کہوں کہ خواب مکدر ہے آج کل
شیشے کی طرح تم بھی کبھی ٹوٹ جائوگے
مانا کہ دل تمہارا یہ پتھر ہے آج کل
مہر و وفا ، خلوص کی باتیں نہ کیجئے
انسان جس کو کہتے ہیں پتھر ہے آج کل
سایہ بھی میرے جسم کا مستور ہوگیا
وہ بھی مرے حدود سے باہر ہے آج کل
سر پر ہمارے پیاس کی چادر تنی ہوئی
اور مجھ سے دور دور سمندر ہے آج کل
منظر ریونڈھوی
Qazi Ahmad Degree College, Jalley
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9955822003
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|