* اگرچہ پائوں میں حالات کی زنجیر اب *
غزل
اگرچہ پائوں میں حالات کی زنجیر اب بھی ہے
مرے دل میں امیدوں کی نئی تنویر اب بھی ہے
تری رحمت سے میں ہرگز نہیں مایوس ہوں گرچہ
مرے یارب مری روٹھی ہوئی تقدیر اب بھی ہے
مجھے آتا ہے پیراہن جفا کا چاک کردینا
مرے اخلاص میں وہ خوبیٔ شمشیر اب بھی ہے
تو مانے یا نہ مانے یہ محبت کا کرشمہ ہے
’’ترے کمرے میں آویزاں مری تصویر اب بھی ہے‘‘
’’وفاداری بشرطِ استواری اصل ایماں ہے‘‘
جبیں پر میرے یہ اقبال کی تحریر اب بھی ہے
نہ وہ جذبہ ہے جینے کا نہ وہ جذبہ ہے مرنے کا
اگرچہ لب پہ اپنے نعرۂ تکبیر اب بھی ہے
کوئی سنتا نہیں منظر الگ یہ بات ہے ورنہ
مری باتوں سے روشن درد کی تفسیر اب بھی ہے
منظر الحق منظر صدیقی
Baqar Ganj, Laheria Sarai-846001
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9835839746
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|