|
* درکار زندگی کو سہارا ابھی سے ہے *
غزل
درکار زندگی کو سہارا ابھی سے ہے
غم کو مرے ضرورتِ چارا ابھی سے ہے
ساحل کا خواب تشنۂ تعبیر رہ نہ جائے
موجوں کے زیرِ دست سفینہ ابھی سے ہے
ٹھوکر لگے نہ راہِ وفا میں کہیں مجھے
ہرگام پہ لگا ہوا خدشہ ابھی سے ہے
عہدِ وفا کو اپنے نبھائیں گے ہم ضرور
ناکام حسرتوں کا ارادہ ابھی سے ہے
کٹتے ہیں اس امید پہ لمحے فراق کے
وہ آئیں گے یہ مجھ کو بھروسہ ابھی سے ہے
روشن کریں گے نامِ وفا کو گنوا کے جاں
میرے جنوں کا ایسا ارادہ ابھی سے ہے
مایوس اس کا حق نہ ملے گا کبھی اُسے
جس کو عمل کی راہ میں کھٹکا ابھی سے ہے
مایوس مونگیری
Anglo India Jute Mill line, No.8,
Room No.15, R.L.B.Line, Jagtadal, 24 Pargns.
Mob: 9903378919
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|
|