* ابر جو برستا ھے کسی کاجل کے سائے می *
ابر جو برستا ھے کسی کاجل کے سائے میں
تڑپا کہیں ھو گا کوئی مقتل کے سائے میں
تارا کوئی ٹوٹ کر پھر گرا ھو گا کہیں زمین پر
چاند کو اداس دیکھا ھے بادل کے سائے میں
خوشبو کی مانند آتے ھیں یادوں کے قافلے
ھوئے تھے عہد و پیماں صندل کے سائے میں
معتبر شہر بھر میں ھوں تیرے نام کو لے کر
سونا جیسے رکھا ھو پیتل کے سائے میں
صبا نوید دیتی ھے اب فصل بہار کی مظہر
اب یہ زیست گزرے تیرے آنچل کے سائے میں
|