* خلوص و مہر کا رشتہ بہت ہے *
غزل
خلوص و مہر کا رشتہ بہت ہے
جسے مل جائے یہ تھوڑا بہت ہے
ستارے ، چاند ، کرنیں کیوں میں دیکھوں
مرے محبوب کا جلوہ بہت ہے
قدم رکھنا سنبھل کر عشق والو!
کہ اس میدان میں خطرہ بہت ہے
غلامی کی ہزاروں ساعتوں سے
بس آزادی کا اک لمحہ بہت ہے
یہ کوئی ڈوبنے والا ہی جانے
سہارے کے لئے تنکا بہت ہے
بغیر اُس کے ہوں میں بھی کھویا کھویا
بچھڑ کر وہ بھی تو تنہا بہت ہے
سرِ محفل تو وہ ہنستا ہے طارق
مگر تنہائی میں روتا بہت ہے
محمد علی طارق
16, P.M.Basti 2nd Lane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9433194177
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|