donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Meer Taqi Meer
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا  *
الٹی ہوگئیں 
٭………میر تقی میرؔ

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا
حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی خوابی اپنی قسمت کی
ہم سے جو پہلے کہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بد نام کیا
سارے ینداد باش جہاں کے تجھ سے سجود میں رہتے ہیں
بانکے ، ٹیڑھے ترچھے ، تیکھے ، ساب کا تجھ کو امام کیا
مرزو ہم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوتی
کوسوں اس کی اور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کی
کس کا کعبہ، کیسا قبلہ، کون حرام ہے ، کیا احرام ہے
کوچے کے اس باشندوں نے سب کو یہیں سلام کیا
شیخ جو ہے مسجد میں ننگا، رات کو تھا میخانے میں
جبہ، خرقہ، کرتا، ٹوپی، مستی میں انعام کیا
کاش اب برقعہ منہ سے اٹھا دے ، ورنہ پھر کیا حاصل ہے
آنکھ مندے پر ان نے گو دیدار کو اپنے عام کیا
یاں کے سپید وسیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں تو شام کیا
صبح چمن میں اس کو کہیں تکلیف ہوائے آئی تھی
رخ سے گل کو مول لیا قامت سے سرو غلام کیا
ساعد سیمیں دونوں اس کے ہاتھ میں لا کر چھوڑے دیئے
بھولے اس کے قول و قسم پر ہائے خیال خام کیا
کام ہو جائے سارے ضائع ہر ساعت کی سماعت سے
استغا کی چوگنی ان نے جوں جوں ابرام کی
ایسا آ ہوئے رم خوردہ کی وحشت کھونی مشکل تھی
سحر کیا ، اعجاز کیا، جن لوگوں نے تجھ کو رام کیا
میر کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے تو
قشقہ کھینچا ، دیر میں بیٹھا ، کب کا ترک اسلام کی
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 328