* حاصل ہی نہیں ملتا اب یوں بھی وفائو *
غزل
حاصل ہی نہیں ملتا اب یوں بھی وفائوں کا
رائج ہے چلن ہرسو الفت میں جفائوں کا
پیغام محبت کا ہم دیں بھی کسے آخر
قبضہ ہے ہر اک دل پر نفرت کی ہوائوں کا
اب لَوٹ کے بھی آجا پردیس سے او ساجن
کچھ لطف نہیں تجھ بن ساون کی گھٹائوں کا
اے میرے مسیحا بس دیدار کرا اُن کے
ہوگا نہ اثر مجھ پر اب تیری دوائوں کا
ہونے ہی نہیں دیتا گردش کا اثر مجھ پر
یہ سایہ جو ہے سر پر پرکھوں کی دعائوں کا
جینے کی تمنائیں ہر دل میں جگاتی ہیں
ممنون ہے ہر کوئی سورج کی شعاعوں کا
نا خود کی خبر کوئی نا فکر زمانے کی
مجرم ہے کسک یہ دل معصوم خطائوں کا
میگھا کسک
1-B/4559
New Sharda Nagar
Opp. E.S.I.Hospital
Saharanpur- 1 (U.P)
Mob: 9897001916
9045296521
abhimathur30@gmail.com
شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|