* بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیک *
بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیکھ کر
ہم پلٹ آئے مگر پانی کو پیاسا دیکھ کر
ہم بھی ہیں شایدکسی بھٹکی ہوئی کشتی کے لوگ
چیخنے لگتے ہیں خوابوں میں جزیرہ دیکھ کر
جسکی جتنی حیثیت ہے اسکے نام اتنا خلوص
بھیک دیتے ہیں یہاں کے لوگ کاسا دیکھ کر
مانگتے ہیں بھیک اب اپنے محلوں میں فقیر
بھوک بھی محتاط ہو جاتی ہے خطرہ دیکھ کر
خود کشی لکھی تھی اک بیوہ کے چہرے پر مگر
پھر وہ زندہ ہو گئی بچہ بلکتا دیکھ کر
|