* یہ کس صدا پہ قدم رہ بدلنے لگتے ہیں *
غزل
٭………معراج رانا
یہ کس صدا پہ قدم رہ بدلنے لگتے ہیں
لگے جو آنکھ تو خوابوں میں چلنے لگتے ہیں
میں اپنی پیاس کو دفنانا چاہتا ہوں جہاں
اسی زمین سے چشمے ابلنے لگتے ہیں
اندھیری رات میں اس کا خیال آتے ہے
ہوا کے لمس سے بھی ہم پگھلنے لگتے ہیں
یہ کون ہم پہ برستا ہے ابر کی صورت
چراغِ ہجر کی جب لو میں جلنے لگتے ہیں
٭٭٭٭
|