* جب نظر اس کی آن پڑتی ہے *
غزل
٭………مرزا محمد رفیع سودؔا
جب نظر اس کی آن پڑتی ہے
جھیل لیتے ہیں عاشق، اے فرہاد
جس کے سر جیسی آن پڑتی ہے
بات اس دل کے درد کی یارو
گفتگو میں ندان پڑتی ہے
ایک کے منہ سے جس گھڑی نکلی
پھر تو سو کی زبان پڑتی ہے
لیکن اتنا کوئی کہے مجھ سے
کبھو اس کے بھی کان پڑتی ہے
منزلت شعر کی تیرے سوداؔ
یوں بہ وہم و گمان پڑتی ہے
نہیں عیسیٰ تو، پر سخن سے ترے
تنِ بے جاں میں جان پڑتی ہے
|