* عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح را *
غزل
٭……مرزا محمد رفیع سودؔ
عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں
دو چار گھڑی رونا، دو چار گھڑی باتیں
مرتا ہوں میں اس دکھ سے یاد آتی ہیں وہ باتیں
کیا دن وہ مبارک تھے کیا خوب تھیں راتیں
اوروں سے چھٹے دلبر دلدار ہووے میرا
برحق ہیں اگر پیرو کچھ تم میں کراماتیں
کل لڑ گئیں کوچے میں آنکھوں سے مری انکھیاں
کچھ روز ہی آپس میں دو دو ہوئیں سمگھاتیں
اس عشق کے کوچے میں زاہد تو سنبھل چلنا
کچھ پیش نہ جاویں گی یاں تیری مناجاتیں
سوداؔ کو اگر پوچھو احوال ہے یہ اس کا
دو چار گھڑی رونا، دو چار گھڑی باتیں
******* |