* عشق میں ہم نے یہ کمائی کی *
عشق میں ہم نے یہ کمائی کی
دل دیا غم سے آشنائی کی
دیکھ لو آج ہم کو جی بھر کے
کوئی آتا نہیں ہے پھر مر کے
گو ٹھکانے نہیں ہیں ہوش و حواص
اتنا کہنے کو ہے بلایا پاس
دورِ آلام سے نا مراد چلے
دل میں لے کے تمہاری یاد چلے
پھر ہم اٹھنے لگے بٹھا لو تم
پھر بگڑ جائیں ہم منا لو تم
حشر تک ہو گی پھر یہ بات کہاں
تم کہاں ہم کہاں یہ رات کہاں
دیکھ لو آج ہم کو جی بھر کے
کوئی آتا نہیں ہے پھر مر کے
|