* مگر ہے احساس کا تقاضا میں سچ بتاؤں *
مگر ہے احساس کا تقاضا میں سچ بتاؤں
حقیقتوں سے نظر چراؤں تو کیوں چراؤں
میں مانتا ہوں
میری نظر نے تیری نظر کے چنے جو منظر
سراب ثابت ہوئے وہ یکسر
مگر میں اس پر بھی تجھ کو اپنی وفا کا مجرم نہ کہہ سکوں گا
میری سوچوں نے گر تجھے اپنی آرزو کا
حسین مرکز سمجھ لیا تھا
تو اس تیری بھلا خطا کیا
تو میرے جذبوں سے بے خبر تھا
میں مانتا ہوں
میں معترف ہوں
|