* میری تاریک دنیا کے سلگتی ریگزاروں *
میری تاریک دنیا کے سلگتی ریگزاروں میں
دکھوں کی حکمرانی تھی
میری ویران ہستی کے گلستاں میں
خزاؤں کی کہانی تھی
تمنا تھی
کہ تیری ذات گلشن روپ بھر کر
مجھ کو پھول سا بنا دیتی
اندھیروں کو جلا دیتی
یہ حسرت تھی
غموں کے بے کراں دریا میں
میری ناؤ کا تو ناخدا ہوتا
میرا سپنا تیرے دل میں بسا ہوتا
تیری سوچیں تیری باتیں تیرا جیون میرا ہوتا
مگر میں مورد الزام بھی ٹھہرا نہیں سکتا تجھے ہمدم
کہ چاہت میں نہیں جائز گلہ کوئی
مگر شاید
نہ میرے پیار میں کوئی کشش تھی
جو ترے دل پر اثر کرتی
نہ مجھ میں کوئی خوبی تھی جو تیرے دل میں گھر کرتی
نہ تھی قسمت بھلی اپنی
کہ تو مجھ پر فداہوتی
محبت کا خدا ہوتی
مگر شاید
|