* اُن کی نظروں میں شرارت ہے خدا خیر ک *
غزل
اُن کی نظروں میں شرارت ہے خدا خیر کرے
ٹوٹنے والی قیامت ہے خدا خیر کرے
جان لینے کے لئے کم نہ تھے ناز و انداز
اور پھر اُس پہ نزاکت ہے خدا خیر کرے
کل تلک جن کو مرے نام سے بھی نفرت تھی
اب انہیں مجھ سے محبت ہے خدا خیر کرے
غم کے ہاتھوں کہیں ہوجائے نہ جینا دشوار
سانس لینا بھی مصیبت ہے خدا خیر کرے
کان آہٹ پہ ، نگاہیں سوئے در ، دل بیچین
شام سے آج یہ حالت ہے خدا خیر کرے
ہم سے امیدِ وفا اور ہمیں سے نفرت
ہائے یہ کیسی سیاست ہے خدا خیر کرے
یہ تو اچھے نظر آتے نہیں آثار محب
دل کو قاتل سے محبت ہے خدا خیر کرے
محب شادانی
C/49, A.J.C.Bose Road
Kolkata- 700014
Mob:9330434131
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|