* میری تہذیب جڑی ہے مرے کردار کے سات *
غزل
میری تہذیب جڑی ہے مرے کردار کے ساتھ
حسنِ اخلاق مرا دیکھئے کفّار کے ساتھ
ایک مدت سے مقفل ہے درِ خدمتِ خلق
اب مسیحا کی رعایت نہیں بیمار کے ساتھ
موسمِ ابر میں بہکو نہ ہوا کے جھونکو
ہم بھی گر جائیں گے گرتی ہوئی دیوار کے ساتھ
پائوں میں بادِ صبا باندھ کے گھنگھرو آئی
’’پھول پر اوس بھی گرتی ہے تو جھنکار کے ساتھ‘‘
اس لئے ہم نے لگا رکھے ہیں منہ پر تالے
ہم ترے شہر میں رہتے ہیں پریوار کے ساتھ
اُس کو دنیائے ادب سر پہ بٹھا لیتی ہے
جو بھی آتا ہے غزل میں لب و رخسار کے ساتھ
وہ مجسم کوئی ناقد ہے کہ مداح مرا
جو کھڑا ہے مری دہلیز پہ اخبار کے ساتھ
مجسم ہاشمی
4/1, K.B.2nd lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9331815781
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|