* ضرورتوں سے سدا بے نیاز رہنے دے *
غزل
ضرورتوں سے سدا بے نیاز رہنے دے
مرے خدا تو مجھے پاکباز رہنے دے
تو چاہے چھین لے ہم سے ہمارے سب اسباب
ہمارے پاس فقط جانماز رہنے دے
زبان کھولوں تو کتنوں کی پگڑیاں گرجائیں
چھپا ہوا مرے سینے میں راز رہنے دے
جہاں کے خوف سے اے زندگی قسم مت کھا
مجھے یقین ہے تجھ پر جواز رہنے دے
بس ایک بار سمٹ جا مری پناہوں میں
تمام عمر مجھے سرفراز رہنے دے
بیان کرکے مسائل دکھا نہ زورِ قلم
غزل کا حق ہے اُسے نیم باز رہنے دے
کسی بشر سے مجسم بُرا نہیں ملنا
بھلے بُرے میں مگر امتیاز رہنے دے
مجسم ہاشمی
4/1, K.B.2nd lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9331815781
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|