* اگر مسجد شوالے ٹوٹتے ہیں *
غزل
اگر مسجد شوالے ٹوٹتے ہیں
تو سمجھو ظرف والے ٹوٹتے ہیں
چھپاکر آسینوں میں اندھیرا
مری جانب اجالے ٹوٹتے ہیں
جہاں کی عدلیہ ہو گونگی ، بہری
وہاں سارے حوالے ٹوٹتے ہیں
خدایا قہر کا موسم اٹھالے
ترے نازوں کے پالے ٹوٹتے ہیں
جہاں میں مکھیوں کی یورشوں سے
کہیں مکڑی کے جالے ٹوٹتے ہیں
کہاں تک غم کریں یہ میکدہ ہے
یہاں اکثر پیالے ٹوٹتے ہیں
میں ہوں سینہ سپر جس دن سے اختر
مرے سینے پہ بھالے ٹوٹتے ہیں
مجیب اختر
146/191, G.C.Road, Titagarh
24 Parganas
Mob: 9831774612
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|