* چراغِ تمنا جو بجھنے لگا ہے *
غزل
چراغِ تمنا جو بجھنے لگا ہے
یہ سمجھا ہے میں نے سویرا ہوا ہے
بھگوئے ہیں شبنم نے پھولوں کے چہرے
مگر آشیاں میرا جلنے لگا ہے
محل سیپیوں کا سمندر کی تہ میں
سفینہ مگر ساحلوں پہ ٹکا ہے
تڑپتا ہے زخمی پرندہ قفس میں
مجھے اپنے دل پہ یہ دھوکا ہوا ہے
یہ مانا کہ دامن میں موتی نہیں ہیں
مگر اشکِ غم سے یہ دامن بھرا ہے
مشرف وفا کی توقع نہ رکھنا
صلہ الفتوں کا کسے کب ملا ہے
مشرف شہر یار کاظمی
H.No. 22-3-920
Zakir Villa, 1st floor
Darul Shifa
Hyderabad-500024
Mob: 9346549584
musharafkazmi@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|