* ہے طبیعت ہی کچھ جدا گانہ *
غزل
ہے طبیعت ہی کچھ جدا گانہ
میں جو رکھتا ہوں سب سے یارانہ
مشکلوں سے ہے کیسا گھبرانا
خار زاروں سے ہے گزر جانا
دھوکہ کھانا اسے بھی ہے اک دن
ہو وہ کتنا ہی کیوں نہ فرزانہ
اشک آنکھوں میں کیا نظر آیا
بن گیا پیار کا اک افسانہ
سیم و زر سے غرض ہو کیوں مجھ کو
ہے مزاج اپنا تو فقیرانہ
سجدۂ عشق کرلیا میں نے
دیکھی مسجد نہ دیکھا بت خانہ
دن پھرے ہیں جو آپ کے ممتاز
پڑھئے پڑھئے نمازِ شکرانہ
ممتاز عارفی
12/4, Patwar Bagan Lane (Raja Bazar)
Kolkata-700009
Mob: 9231691305
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|