* خود ہی سر سے گزر گیا پانی *
غزل
خود ہی سر سے گزر گیا پانی
ہم پہ الزام دھر گیا پانی
نائو کاغذ کی چھوڑ دی میں نے
دیکھ کر جس کو ڈر گیا پانی
چار دن مجھ سے دور ہوتے ہی
رخ سے تیرے اتر گیا پانی
جانے کیا یاد آگیا اُس کو
بہتے بہتے ٹھہر گیا پانی
دو خبر میرے خشک دامن کو
پھر سے آنکھوں میں بھرگیا پانی
کربلا آج بھی سناتی ہے
حشر برپا تو کرگیا پانی
دھوپ اب پوچھتی ہے خود ہم سے
کچھ تو بولو کدھر گیا پانی
ممتاز انور
66-A, N.R.Adhikari Road, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9883131568
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|