* کھلونے مٹیوں سے میں بڑے چھوٹے بنا *
غزل
کھلونے مٹیوں سے میں بڑے چھوٹے بناتا ہوں
کہ دن بھر ننھی آنکھوں کے لئے سپنے بناتا ہوں
مری غزلیں مرے احساس کا آئینہ ہوتی ہیں
میں کاغذ پر نئی تہذیب کے چہرے بناتا ہوں
غریبی تو مجھے اہل مکاں ہونے نہیں دیتی
زمیں پر کوئلے سے میں فقط نقشے بناتا ہوں
مرے کاندھے پہ اک اک شہر کا ہے بوجھ برسوں سے
میں شہروں کے رتھوں کے واسطے پہئے بناتا ہوں
تری اندھی سیاست نے مجھے فرہاد کرڈالا
پہاڑیں کاٹ کر میں آج تک رستے بناتا ہوں
دیا مجھ کو سمجھ کر تو بجھا دیتے ہیں سب لیکن
میں جگنو ہوں اجالے کا سماں پھر سے بناتا ہوں
بتائوں کس طرح تم سے بچھڑکر آج بھی جاناں
میں اپنے آپ میں جینے کے منصوبے بناتا ہوں
ممتاز انور
66-A, N.R.Adhikari Road, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9883131568
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|