* اک طرف تیرا فریب آگہی اے زندگی *
غزل
(منور ہاشمی ( جدہ
اک طرف تیرا فریب آگہی اے زندگی
اک طرف اہلِ جنوں کی سرکشی اے زندگی
موت خالی ہاتھ واپس ہو گئی در سے مرے
کام جو اس کا تھا وہ تو کر گئی اے زندگی
اس کا جیوان نام ہے کیا اس کو کہتے ہیں حیات
تجھ پہ جو چھائی ہوئی ہے مردنی اے زندگی
میں بہت آگے بہت آگے نکل آیا مگر
تو بہت پیچھے ، بہت پیچھے رہی اے زندگی
سر کشیدہ اور صیدِ مصلحت تیرا ضمیر
سر خمیدہ بے خطر میری خودی اے زندگی
حسرتیں مایوسیاں، ناکامیاں بے تابیاں
بے دلی بے چارگی، افسردگی اے زندگی
P.O.Box No. 8755, Jeddah, 21492 (Saudi Arbia)
|