* دھوپ نے تنہائیوں کی جب بھی جھلسای *
دھوپ نے تنہائیوں کی جب بھی جھلسایا مجھے
یاد آیاتیری زلفوں کا گھنا سایا مجھے
دل کے زخموں میں نمک بھی اب کوئی بھرتا نہیں
تم نے یہ کس موڑ پر لے آکے ٹھکرایا مجھے
عمر بھر اک پیڑ پر مینا نہیں رہتی کبھی
ایک بوڑھے طوطے نے یہ راز بتلایا مجھے
لت کھلونا توڑ دینے کی اسے بچپن سے تھی
میرا دل جب اس نے توڑا یاد تب آیا مجھے
٭٭٭
|