* گل چھیڑیں تو باد صبا طوفانی ہو جات *
گل چھیڑیں تو باد صبا طوفانی ہو جاتی ہے
بہت ہوا دینے سے آگ بھی پانی ہو جاتی ہے
بچوں کی دنیا کتنی رومانی ہو جاتی ہے
گڈا راجہ چنچل گڑیا رانی ہو جاتی ہے
انگنائی جو راتوں رات سیانی ہو جاتی ہے
روز روز ان آنکھوں کی دربانی ہو جاتی ہے
ادھر ادھر لاوات قصے مر تے رہتے ہیں
قتل جنم لینے سے قبل کہانی ہو جاتی ہے
گل بوٹے مسموم فضائوں میں جل جاتے ہیں
ہریالی آتے ہی رت یرقانی ہو جاتی ہے
میرے گھر کا گوشہ گوشہ جگمگ کرتا ہے
آدھی رات کو روشن یوں پیشانی ہو جاتی ہے
کٹنے کو تو یوں بھی کٹ جاتی ہے عمر ، مگر
کوئی اپنا ہو تو کچھ آسانی ہو جاتی ہے
یاد بہت ایسے موسم میں آتا ہے کوئی
گھر کی چھت سے اونچی جب ویرانی ہو جاتی ہے
ڈھہ جاتی ہے رفتہ رفتہ دیوارِ تنہائی
ارض جسم و جاں اک دن بارانی ہو جاتی ہے
٭٭٭
|