* میرا دل بھی شوق سے توڑو، اک تجربہ ا *
میرا دل بھی شوق سے توڑو، اک تجربہ اور سہی
لاکھ کھلونے توڑ چکے ہو، ایک کھلونا اور سہی
رات ہے غم کی آج بجھا دو، جلتا ہوا ہر ایک چراغ
دل میں اندھیرا ہو ہی چکا ہے، گھر میں اندھیرا اور سہی
دم ہی نکلتا ہے اک عاشق کا بھیڑ ہے آ کر دیکھ تو لو
لاکھ تماشے دیکھے ہوں*گے، ایک نظارا اور سہی
خنجر لے کر سوچتے کیا ہو قتلِ مراد ہی کر ڈالو
داغ ہیں سو دامن پہ تمھارے، ایک اضافہ اور سہی
|