* بطون سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تو ہ *
حمد باری تعالی
کلام : ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضوی
بطون سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تو ہی
صدف میں گوہر نایاب ڈھالتا ہے تو ہی
غم و الم کو دلوں سے نکالتا ہے تو ہی
نفس نفس میں مسرت بھی ڈالتا ہے تو ہی
ہوں جن و انس و ملک کہ ہوں چرند و پرند
تمام نوع خلائق کو پالتا ہے تو ہی
بغیر لغزش پا تو گرا بھی سکتا ہے
پھسلنے والوں کو بے شک سنبھالتا ہے تو ہی
تو ہی تو مردہ زمینوں کو زندہ کرتا ہے
گلوں کے جسم میں خوشبوئیں ڈالتا ہے تو ہی
نجات دیتا ہے بندوں کو ہر مصیبت سے
شکم سے مچھلی کے زندہ نکالات ہے تو ہی
ترے ذبیح کی نازک سی ایڑیوں کے طفیل
سلگتے صحرا سے زم زم نکالتا ہے تو ہی
جو لوح ذہن مشاہدؔ میں بھی نہیں یا رب
وہ حرفِ تازہ قلم سے نکالتا ہے تو ہی
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہد رضوی
|