* نسلِ نو میں اور پرانی نسل میں *
کہمن
مشتاق شبنم
خون کا رشتہ
منظر:
نسلِ نو میں اور پرانی نسل میں
کس قدر حائل ہیں تفریق و تضاد
اس طرح بدلی ہیں سمتیں سوچ کی
باپ بیٹے میں نہیں ہے اعتماد
زندگی مادرِ پدر آزاد ہے
اس کو کہتی ہے یہ دُنیا اجتہاد
ہو گیا ہے پیدا تہذیبی خلا
فکر کا یہ بُعد ہے وجہِ فساد
کہمن:
سوچئے تو اے رفیقانِ جہاں
سوچ کا ہے مختلف آہنگ کیوں
نسلِ نو میں اور پرانی نسل میں
خون کا رشتہ ہے وجہِ ننگ کیوں
٭٭٭
|