* پہلے تو اک خیال کا گھر ہونا چاہئے *
غزل
پہلے تو اک خیال کا گھر ہونا چاہئے
تب فکر و فن کا معرکہ سر ہونا چاہئے
سچائیوں کا کچھ تو اثر ہونا چاہئے
از بس کہ نوکِ نیزہ پہ سر ہونا چاہئے
موجوں میں انقلاب نہ لہروں میں احتجاج
ساحل کے آس پاس بھنور ہونا چاہئے
نظروں کے سامنے ہے جہالت کی تیز دھوپ
سر پر ردائے علم و ہنر ہونا چاہئے
افشاں کیا جگہ بہ جگہ اپنا خونِ دل
اب تو قدم قدم پہ شجر ہونا چاہئے
آنکھوں میں آنسوئوں کی نمی کہہ رہی ہے یہ
کچھ دیر بعد وقتِ سحر ہونا چاہئے
دستار رکھ کے کوئی بھی افضل نہیں بنا
دستار باندھنے کا ہنر ہونا چاہئے
مشتاق افضل
G-40, Bangla Basti, Garden reach Road
Kolkata-700024
Mob: 9088140939
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|