* لے کے آخر دلِ برباد کہاں تک جائوں؟ *
غزل
لے کے آخر دلِ برباد کہاں تک جائوں؟
میں بھلانے کو تری یاد کہاں تک جائوں؟
اپنی آنکھوں میں بھی اتراتے ہیں کچھ خواب، مگر
کوئی منزل نہیں آباد کہاں تک جائوں؟
سارے دروازے مقفّل نظر آتے ہیں مجھے
کوئی سنتا نہیں فریاد کہاں تک جائوں؟
اب تو گلشن پہ بھی ہوتا ہے قفس کا دھوکا
چار سو بیٹھا ہے صیاّد ، کہاں تک جائوں؟
کوئی سنتا نہیں مشتاق مری باتوں کو
اب سنانے کو یہ روداد کہاں تک جائوں؟
ڈاکٹر) مشتاق احمد)
Principal Millat College
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Mob: 9431414586
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|