* دل میں کچھ ہے، بیان میں کچھ ہے *
غزل
دل میں کچھ ہے، بیان میں کچھ ہے
آپ کی داستان میں کچھ ہے
میرے وہم و گمان سے بڑھ کر
ان کے تیر و کمان میں کچھ ہے
پائوں رکھیے سنبھل کے بستی میں
گھر میں کچھ ، سائبان میں کچھ ہے
پیروے مذہبِ محبت ہوں
’’دیکھتا کچھ ہوں ، دھیان میں کچھ ہے‘‘
جب دلوں میں رہے نہ گنجائش
ماں نہ سمجھے مکان میں کچھ ہے
رخ ہوا کا نہ دیکھیے انجم
دیکھیے بادبان میں کچھ ہے
ڈاکٹر مشتاق انجم
11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
……………
|