* شامِ غم سے ، شبِ اندوہ سے ، چشمِ تر س& *
غزل
شامِ غم سے ، شبِ اندوہ سے ، چشمِ تر سے
باز آیا میں تری یاد کے اس لشکر سے
یاں شب و روز ہے مطلب کسے خیر و شر سے
زندگی کا ہے عجب سلسلہ سیم و زر سے
جو تجھے چاہا بتانا ، نہ بتایا ، پھربھی
کب چھپا حالِ دلِ سوختہ نامہ بر سے
بعدِ تکمیل ہوئی گھر کی حقیقت معلوم
گھر کہاں بنتا ہے دیوار سے، چھت سے، در سے
مہربانوں میں ترا نام تو لکھّا ہے مگر
خوب واقف ہوں مری جان ترے تیور سے
سر بچاتا ہوں تو پھر پائوں نکل جاتے ہیں
عیب افلاس کا چھپتا ہی نہیں چادر سے
حرص کی دوڑ سے رہتا ہوں الگ اے انجم
فیض پہنچا ہے مجھے درسِ گہہِ قیصر سے
ڈاکٹر مشتاق انجم
11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مشتاق دربھنگوی
…………………
|