* حالات کے نیزے پہ اگر سر نہ رہے گا *
غزل
حالات کے نیزے پہ اگر سر نہ رہے گا
لوگوں میں کسی بات کا پھر ڈر نہ رہے گا
جنگل ہی کا ماحول نظر آئے گا ہرسو
شہروں میں اگر شہر کا منظر نہ رہے گا
پتھرائی نظر آئے گی اُن آنکھوں کی پتلی
جن آنکھوں میں اشکوں کا سمندر نہ رہے گا
پختہ وہ مکانات کبھی ہو نہیں سکتے
محفوظ جو بنیاد میں پتھر نہ رہے گا
حالاتِ زمانہ پہ نظر جس کی نہیں ہے
اِس دور میں زندہ وہ سخنور نہ رہے گا
کچھ لوگ سہی قدر سے دیکھیں گے مرا فن
غالبؔ سا تو چرچا مرا گھر گھر نہ رہے گا
یہ طے ہے کہ ڈھونڈیں گی زمانے کی نگاہیں
اے شہرِ ہنر جب ترا جوہر نہ رہے گا
مشتاق جوہر
1/2, 111/5, J.K.Ghosh Road, Belgachia
Kolkata-700037
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|