* دریچہ ہے نہ روشن دان بابا *
غزل
دریچہ ہے نہ روشن دان بابا
مرے گھر میں ہے شب مہمان بابا
بزرگوں کو جو حاصل تھی جہاں میں
کسی میں ہے کہاں وہ شان بابا
کئی دن سے ہیں بھوکے اُس کے بچے
تو بیچے کیوں نہ وہ ایمان بابا
یہ بستی وحشیوں کی ہے تو کیا ہے
یہاں ملتے ہیں کچھ انسان بابا
چلے کوئی نہ سر اپنا اٹھاکر
ہے ’’شاہِ وقت‘‘ کا فرمان بابا
بہت دن سے سمندر چپ ہے لیکن
اٹھے گا پھر کوئی طوفان بابا
مرے شعروں میں خونِ دل ہے شامل
تبھی تو ہے غزل میں جان بابا
مشتاق جاوید
P-111, Tikia para, Matia Burj
Kolkata-700024
Mob: 9804871821
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|