* نہ کوئی راہ ، نہ منزل ، نہ ہمسفر بھا *
غزل
نہ کوئی راہ ، نہ منزل ، نہ ہمسفر بھائی
دیارِ غیر میں پھرتا ہوں در بہ در بھائی
ہمارا شہر بھی جل کر نہ راکھ ہوجائے
’’فقیہہِ وقت کی باتوں میں ہے شرر بھائی‘‘
وہ ایک پھول سی گڑیا جو دور ہے مجھ سے
نہ جی سکوں گا کبھی اُس کو بھول کر بھائی
جنوں سے عشق ہے جس کو وفا سے نسبت ہے
کٹائے گا وہی مقتل میں اپنا سر بھائی
لکیریں ہاتھ کی پڑھنا جسے نہیں آتا
ہے عہدِ نو میں وہی صاحبِ نظر بھائی
کسی سے کوئی تعلق نہ کچھ شناسائی
یہ ہجرتوں کا سفر ہے عجب سفر بھائی
رواں ہے جس کی رگوں میں مرا لہو جاوید
اُسی نے کردیا برباد میرا گھر بھائی
مشتاق جاوید
P-111, Tikia para, Matia Burj
Kolkata-700024
Mob: 9804871821
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|