donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Naghma Noor
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* تری ہچکی بندھی تھی ، یاد ہے کیا *
تری ہچکی بندھی تھی ، یاد ہے کیا
کوئی لڑکی ہنسی تھی ، یاد ہے کیا

تو کالج کے احاطے میں کھڑا تھا
میں جب تجھ سے ملی تھی ، یاد ہے کیا

لگا تھا ہر طرف آنکھوں کا میلہ
میں تجھ میں کھو گئی تھی ، یاد ہے کیا

اشاروں سے مجھے تو نے چھوا تھا
وہ شب ، شب بھر جلی تھی ، یاد ہے کیا

وہ کاغذ کا بنا ایک پھول جس میں
مری خوشبو بسی تھی ، یاد ہے کیا

کبھی ہم کو جدا کرنے کی خاطر
وہ اک آندھی اٹھی تھی ، یاد ہے کیا

ہوا پر لکھ رہا تھا نام میرا
تری انگلی جلی تھی ، یاد ہے کیا

وہی جو اب ہے تیرے دوستوں میں
مری پکی سکھی تھی ، یاد ہے کیا

ترے ملنے سے پہلے کیا تھی نغمہؔ
ادھوری سی ہنسی تھی ، یاد ہے کیا
*************************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 355