* مَس ہوکے مجھ سے لوہا سونے میں ڈھل ر *
مَس ہوکے مجھ سے لوہا سونے میں ڈھل رہا ہے
چھوکر کسی نے مجھ کو پارس بنا دیا ہے
تیری وفا نے مجھ کو یوں کردیا مکمل
کوزے میں جیسے کوئی دریا سما گیا ہے
دشوار رہ گزر ہے آگے نہ جانے کیا ہو
میں بھی نئی مسافر ، رہبر بھی وہ نیا ہے
دریا بھی جوش پر ہے ، موسم بھی باغیانہ
طوفان میں ہے کشتی مجبور ناخدا ہے
تکتے ہو دور سے کیوں آکر قریب دیکھو
چہرہ کتاب جیسا دل آئینہ مرِا ہے
اب تک مکان میرا خوشبو سے ہے معطر
اُس کو گئے ہوئے تو عرصہ گزر گیا ہے
کل تک تو اِس جہاں میں گمنام تھی میں نغمہؔ
ذوقِ سخن نے مجھ کو مشہور کردیا ہے
******************************** |