* دعا جو عرش سے ٹکراکے لوٹ آتی ہے *
دعا جو عرش سے ٹکراکے لوٹ آتی ہے
وہ اشک بن کے نگاہوں میں جھلملاتی ہے
کوئی بھی شے نہیں بیکار اس زمانے میں
پھٹے ورق سے بھی کشتی بنائی جاتی ہے
کسی بھی رشتے میں رکھئے نہ شک کی گنجائش
یہ ایسی آگ ہے جو گھر کا گھر جلاتی ہے
کسی کا پیار یہاں غرق ہوگیا تھا کبھی
سمندروں کی صدا یاد یہ دلاتی ہے
غزل تو ناز و نزاکت کا نام ہے نغمہؔ
مگر لہو سے لکھی ہو تو دل دُکھاتی ہے
****************** |