* رہنما کی طرح مامتا ساتھ ہے *
رہنما کی طرح مامتا ساتھ ہے
میں سفر میں ہوں ، ماں کی دعا ساتھ ہے
نیند میں بھی غزل کہنے لگتی ہوں میں
جیسے ہر دم کوئی شاعرہ ساتھ ہے
چند قدموں پہ ہی ساتھ کیوں چھوٹتا
تیرا میرا بہت دور کا ساتھ ہے
لے کے معصوم اور بے غرض سی ہنسی
اک فرشتہ صفت بائولا ساتھ ہے
اپنی منزل سے ناآشنا جو نہیں
شکر ہے رب کا وہ رہنما ساتھ ہے
خوف کیوں گمرہی کا ہو نغمہؔ مجھے
میں اکیلی نہیں ہوں خدا ساتھ ہے
********************** |