* نہ جانے کیوں وہ سدا الجھنوں میں رہ *
نہ جانے کیوں وہ سدا الجھنوں میں رہتا ہے
جو ایک شخص مری دھڑکنوں میں رہتا ہے
میں آج جیتی ہوئی جنگ ہار جائوں گی
مرا رفیق مرے دشمنوں میں رہتا ہے
گھروں میں آج بڑھاپے کی حیثیت ہے عجب
کہ جیسے جوٹھا سا کچھ برتنوں میں رہتا ہے
ہزار پردے میں رہتی ہیں چاہتیں میری
ترا جنون بھی سو چلمنوں میں رہتا ہے
میں جانتی ہوں اسے اور جانتی بھی نہیں
نہ جانے کون مری دھڑکنوں میں رہتا ہے
کسی مکاں میں نہیں امن اب مگر نغمہؔ
کبوتروں کا جلوس آنگنوں میں رہتا ہے
*************************** |