* پہلے پیار کا خط *
پہلے پیار کا خط
وہ پہلے پیار کا خط
جس کی خوشبو سے وہ زندہ تھے
جسے وہ چوم کر
اپنی کتابوں میں سجاتے تھے
بچاتے تھے زمانے سے
حبیبوں سے، عدو کے تیز پنجوں سے
وہ خط!
جس کا ہر اک نقطہ
نثار اُن کی صفت پر تھا
فدا اُن کی وفا پر تھا
محبت تھی، شرافت تھی، بھروسہ تھا
سمیٹے تھا یہ خط گویا کسی انمول جذبے کو
مگر
یہ کیا ہوا اک دن
اچانک کیا کہا ماں باپ نے اُن سے
سجی دونوں کی باراتیں
سجا گھوڑا، سجی ڈولی
مگر گزرے الگ راہوں سے دونوں
اور وہ خط، جس میں دھڑکتے تھے کبھی دو دل
محلے کا کوئی بچہ
اُسے کشتی بناکر
ڈوبنے کو چھوڑ آیا ہے!
****************** |