اکیلی بہت اکیلی، بہت ہی اکیلی سی لڑکی مری ہی جیسی جو مجھ میں اداس رہتی ہے کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے، کاش مرجاتی تو اُس کے ساتھ مجھے بھی سکون مل جاتا بچی کھچی مری مٹی بھی مسکرا لیتی! *******************