* دل کی دہلیز پہ ہے کیسی گھٹن کیا معل *
دل کی دہلیز پہ ہے کیسی گھٹن کیا معلوم
میں کہاں ہوں ، ہے کہاں میرا بدن کیا معلوم
کورے کاغذ پہ مجھے آج بکھر جانے دے
کل رہے یا نہ رہے دل کی تھکن کیا معلوم
آئینہ صرف شباہت کا ہے اظہار تو پھر
کس کے اندر ہے چھپا کون سا فن کیا معلوم
جب بھی ماضی کی سیاہی میں ڈبوتی ہوں قلم
سرخ ہوجاتا ہے کیوں ذوقِ سخن کیا معلوم
اب چلو پائوں کے چھالوں پہ سفر لکھ ڈالیں
وقت کے ماتھے پہ کب آئے شکن کیا معلوم
جب بھی آتی ہوں دریچے پہ مہک اٹھتی ہوں
کون کرتا ہے مجھے رشکِ چمن کیا معلوم
اپنے زخموں سے ذرا کھیلوں کوئی گیت لکھوں
آج نغمہؔ ہی مجھے کردے مگن کیا معلوم
************************** |